Faraz Faizi

Add To collaction

27-May-2022-تحریری مقابلہ(خداسےمحبت) اللہ سے محبت کرنے والوں کو دیدار الٰہی



معزز قارئین! آج کا عنوان ایک ایسا وسیع موضوع ہے جس کی رسائی تمام عالم کو محیط ہے، اگر اس کے اقسام و اسباب کو ہی اگر بیان کیا جائے تو دفتر کے دفتر تیار ہوجائیں چہ جائے کہ اسکی معرفت کا ادراک آسان ہو۔مختصر یہ کہ یہ محبت کسی سے،کہیں بھی، کسی بھی وقت ہو فائدہ دونوں جہان میں اسی وقت ہے جب محبت کو بنانے والے کی پہچان ہو سکے،اس کی قدرت کاملہ پر ایمان پختہ ہوسکے لہذا جان لیجئے کہ امت کا اس بات پر اجماع ہے کہ اللہ عزوجل اور اس کےرسول ﷺ سے محبت کرنا فرض ہے،اس لیے ضروری ہے کہ پہلے محبت ہو پھر آدمی جس سے محبت کرتا ہے اس کی اطاعت کرے۔

محبت الہی کے متعلق فرامین باری تعالی اور احادیث مبارکہ:
وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ: اور ایمان والے سب سے زیادہ اللہ سے محبت کرتے ہیں۔}اللہ تعالیٰ کے مقبول بندے تمام مخلوقات سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ سے محبت کرتے ہیں۔ محبتِ الہٰی میں جینا اورمحبتِ الہٰی میں مرنا ان کی حقیقی زندگی ہوتا ہے۔اپنی خوشی پر اپنے رب کی رضا کو ترجیح دینا، نرم وگداز بستروں کو چھوڑ کر بارگاہِ نیاز میں سر بَسجود ہونا، یادِ الہٰی میں رونا، رضائے الہٰی کے حصول کیلئے تڑپنا، سردیوں کی طویل راتوں میں قیام اور گرمیوں کے لمبے دنوں میں روزے ، اللہ تعالیٰ کیلئے محبت کرنا، اسی کی خاطر دشمنی رکھنا، اسی کی خاطر کسی کو کچھ دینا اور اسی کی خاطر کسی سے روک لینا، نعمت پر شکر، مصیبت میں صبر، ہر حال میں خدا پر توکل، اپنے ہر معاملے کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردینا، احکامِ الہٰی پر عمل کیلئے ہمہ وقت تیار رہنا، دل کو غیر کی محبت سے پاک رکھنا، اللہ تعالیٰ کے محبوبوں سے محبت اور اللہ  تعالیٰ کے دشمنوں سے نفرت کرنا، اللہ تعالیٰ کے پیاروں کا نیاز مندرہنا،اللہ تعالیٰ کے سب سے پیارے رسول و محبوب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو دل و جان سے محبوب رکھنا، اللہ تعالیٰ کے کلام کی تلاوت، اللہ تعالیٰ کے مقرب بندوں کو اپنے دلوں کے قریب رکھنا، ان سے محبت رکھنا، محبتِ الہٰی میں اضافے کیلئے ان کی صحبت اختیار کرنا، اللہ تعالیٰ کی تعظیم سمجھتے ہوئے ان کی تعظیم کرنا،یہ تمام امور اور ان کے علاوہ سینکڑوں کام ایسے ہیں جو محبت الہٰی کی دلیل بھی ہیں اور اس کے تقاضے بھی ہیں۔

ایمان کیلئے محبت شرط ہے:

محبت کے بغیر مومن کیسے ہو سکتا ہے حالانکہ اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے:ترجمہ کنزالایمان:  تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال اور وہ خدا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کے مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑنے سے زیادہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو (یعنی انتظار کرو) یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے اور اللہ فاسقو کو راہ نہیں دیتا۔ (سورة توبہ،  آیت٢۴)
معزز قارئین ! اللہ عزوجل نے یہ بات ڈرامے اور انکار کے طور پر ارشاد فرمایا ہے اور ہمیشہ اللہ عزوجل کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے بھی اس کا حکم فرمایا ہے چنانچہ رسول کریم رؤف الرحیم ﷺ نے ارشاد فرمایا اللہ عزوجل سے محبت کرو کہ وہ اپنی نعمتیں کھلاتا ہے اور مجھ سے محبت اس لئے کرو کہ اللہ عزوجل مجھ سے محبت فرماتا ہے"

ایمان کی شرط:

احادیث مبارکہ میں رسول اکرم شفیع معظم ﷺ نے اللہ عزوجل کی محبت کو ایمان کی شرط قرار دیا ہے چنانچہ
حضرت سیدنا ابو رزین عُقیلی رضی اللہ تعالی عنہ نے بارگاہ رسالت میں عرض کی یا رسول اللہﷺ ایمان کیا ہے ؟ارشاد فرمایا ایمان یہ ہے کہ اللہ عزوجل اور اس کے رسول ﷺ تمہارے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہوں۔ (المسند للامام احمد حدیث:  ١٦١٩۴) 
تم میں سے کوئی بھی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک اللہ عزوجل اور اس کے رسول صلی اللہ تعالی علیہ وسلم اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب نہ ہو جائیں۔(المسند للامام احمد ،حدیث: ١٣١۵٠) 
بندہ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے اہل مال اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔(مسلم کتاب الایمان، حدیث:  ۴۴)ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں: اس کی جان سے بھی زیادہ محبوب نہ ہوجاوں۔ (المسند للامام احمد حدیث:  ١٨٠٦٩) 

اہل محبت کیلئے آزمائشیں:

مروی ہے کہ ایک شخص نے عرض کی: یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں آپ سے محبت کرتا ہوں۔ رسول اکرم، شاہ بنی آدمﷺ نے فرمایا: "فقر کیلئے تیار ہوجاو" اس نے پھر عرض کی: میں اللہ عزوجل سے محبت کرتا ہوں۔ارشاد فرمایا: "آزمائشوں کے لئے تیار ہو جاؤ"( ترمذی، حدیث: ٢٣۵٧)
معلوم ہوا کہ جنہیں بھی اللہ عزوجل اور اس کے محبوب ﷺ کی محبت نصیب ہوئی انہیں سخت آزمائشوں سے گزرنا پڑتا ہے۔صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین میں ایسی بے شمار مثالیں دیکھنے کو ملتی ہیں۔امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رحمۃللعلمین خاتم النبیینﷺ نے حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ تعالی عنہ کو اس حال میں آتے دیکھا کہ انہوں نے منڈے کی کھال کمر پر لپیٹ  رکھی تھی تو ارشاد فرمایا: اس شخص کی طرف دیکھو جس کے دل کو لازمی روشن کر دیا ہے بے شک میں نے اس کو اس کے والدین کے پاس دیکھا کہ وہاں سے بہترین کھانا کھلاتے اور عمدہ ترین مشروبات پلادیتے، اللہ عزوجل اور اس کے رسولﷺ کی محبت میں اس کا یہ حال ہو گیا ہے جو تم دیکھ رہے ہو۔ (حلیۃ الاولیاء ،حدیث: ٣۴٣) مشہور حدیث پاک ہے کہ جب ملک الموت علیہ السلام حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کے پاس ان کی روح قبض کرنے کے لیے آئے تو آپ علیہ السلام نے ان سے فرمایا: کیا تم نے کسی خلیل کو دیکھا ہے کہ وہ اپنے خلیل کو موت دیتا ہو؟ اللہ عزوجل نے آپ علیہ السلام کی طرف وحی فرمائی کیا تم نے کوئی محبت دیکھا ہے جو اپنے محبوب کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہو؟ آپ علیہ السلام نے فرمایا: اے موت کے فرشتے روح قبض کر لو"(تفسیر کبیر )
معزز قارئین! یہ مقام وہی بندہ پا سکتا ہے جو اپنے پورے دل سے اللہ عزوجل سے محبت کرتا ہوں کیونکہ جب وہ جان لیتا ہے کہ موت محبوب کی ملاقات کا سبب ہے تو اس کا دل موت کے لیے بے چین ہوجاتا ہے اور ذات باری تعالی کے علاوہ اس کا کوئی محبوب نہیں ہوتا کہ اس کی طرف التفات کرے۔ 
اور جو کوئی بھی اپنے محبوب حقیقی سے سچی محبت کریگا تو اس محبوب عزوجل کل بروز قیامت اپنے دیدار سے مشرف فرامائے گا۔حضرت جریر بن عبداللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ’’ہم سرورِ کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر تھے کہ رات کے وقت آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے چاند کی طرف دیکھ کر فرمایا: ’’عنقریب تم اپنے رب عَزَّوَجَلَّ کو دیکھو گے جیسے اس چاندکو دیکھتے ہو اور اسے دیکھنے میں کوئی دقت محسوس نہ کرو گے۔ (بخاری، کتاب مواقیت الصلاۃ، باب فضل صلاۃ العصر، ۱ / ۲۰۳، الحدیث: ۵۵۴)

ازقلم:شمس القاءفرازفیضی

   13
8 Comments

Karan

08-Jun-2022 11:54 PM

Good

Reply

Will Lester

28-May-2022 09:49 PM

Be shk

Reply

Eva Stansel

28-May-2022 08:45 PM

Be shk

Reply